انعکاس نور
- جب ہم بلب کو روشن کرتے ہیں تو روشنی اشیاءپر پڑتی ہے اور ان اشیاء سے ٹکرا کرآنکھ تک پہنچتی ہے ۔ ہم کسی بھی چیز کو اسی وقت دیکھ سکتے ہیں، جب روشنی اسی پر پڑتی ہے۔ اور ہماری آنکھوں تک پہنچتی ہے۔
- وہ شئے جو روشنی دیتی ہے روشنی کا ذریعہ کہلاتی ہے ۔مثا ل کے طور پر سورج،روشن بلب،روشن کی گئی موم بتی،کوئی شئے جو جلتی ہے۔
- کسی چیز کا سایہ بننے کے لیے ہمیں روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔
- روشنی خط مستقیم میں سفر کرتی ہے۔
- سائے کی تشکیل کے لیے روشنی کا مبدا ایک غیر شفاف جسم اور پردے( Screen ) کی ضرورت ہوتی ہے۔
- ایسی اشیاء جو سایہ بناتی ہیں “غیر شفاف ” (Upaque ) کہلاتی ہے۔ مثلاً کاغذ، تختہ، لکڑی۔۔۔۔۔
- ایسی اشیاء جس میں سے روشنی گزرتی ہے اور سایہ نہیں بنتا “شفاف”(Tra nsparent ) کہلاتی ہے۔ مثلاً شیشہ، ہوا،۔۔۔۔
- روشنی جب جزوی طور پر کسی شئے میں سے گزرتی ہے تو اس شئے کو ” نیم شفاف “(Translucent) کہتے ہیں۔ ان کے سائے غیر واضح ہوتے ہیں۔ مثلاً روغن کاغذ، پولیتھن بیاگ۔۔۔
- سایہ بنانے کے لیے ہمیں روشنی کا ذریعہ ، غیرشفاف شئے اور پردہ ضروری ہے۔
- جن آپ بلب روشن کرتے ہیں تو صرف 10 فیصد برقی رو نور مہیا کرتی ہے جبکہ باقی90 فیصد نظر حرارت
- جب کوئی شعاع کسی سطحی پر منعکس ہوتی ہے تو زاویہ وقوع اور زاویہ انعکاس وجود میں آتے ہیں۔
- شعاع وقوع اور نقطہ وقوع پر کھینچا ہوا عمود اور شعاع انعکاس ایک ہی مستوی میں پائے جاتے ہیں۔
- دایاں بایاں اور بایاں دایاں نظر آنے کو جانبی معکوس کہتے ہیں۔
- روشنی کی شعاع اقل ترین فاصلے سے سفر کرتی ہے؛ اس اصول کو سب سے پہلے ایک فرانسیسی ماہر قانون Pierre de Fermat نے پیش کیا جو وکیل اور ریاضی دان تھا۔
- زاویہ وقوع اور زاویہ انعکاس مساوی ہوتے ہیں۔
- شیشہ کی تختی کے ایک جانب چاندی کی تہہ چڑھانے کے بعد تہہ کو پینٹ کرنے بعد محفوظ کیا جاتا ہے تو مستوی آئینہ تیار ہوتا ہے۔
- چاندی ایک بہترین نور کا انعکاس کرنے والی قیمتی دھات ہے،جبکہ المونیم ایک سستی انعکاسی دھات ہے۔
- عمود سے مراد وہ خط مستقیم ہے جو آئینے کی سطح پر 90 درجہ کا زاویہ بناتا ہے۔
- انعکاس کا مستوی:- وہ مستوی جس میں شعاع وقوع ‘شعاع انعکاس اور عمادی خط واقع ہوں۔
- منظر بین (PERISCOPE )میں مستوی آئینوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔