•                                                                                                                                                                                                                                                                                         انسانی آنکھ اور رنگین دنیا
  • انسانی آنکھ بصارتی حس کے اصول پر کام کرتی ہے۔
  • ہمیں اشیاء اس وقت نظر آتی ہیں جبکہ روشنی  کی شعاع ان اشیاء سے منعکس ہوکر ہماری آنکھ تک پہنچتی ہے۔
  • اس کی ساخت میں ایک عدسہ ہوتا ہے جو کہ بصری عدسہ کہلاتا ہے۔
  • شئے کے فاصلے سے بننے والے خیال کی نوعیت ،مقام اور فاصلہ پر منحصرہے
  • ایک صحت مند آدمی کا زاویہ بصارت 600 ہوتاہے۔
  • عام آدمی لئےواضح بصارت کا  اقل ترین 25 سمر اور زاویہ  نگاہ 600 ہوتاہے۔
  • آنکھ سے وہ اوسط فاصلہ جس سے ہم اشیاء کو بغیر تناؤ کے بلکل صاف اور واضح دیکھ سکتے ہیں 25 سمر ہے۔ یہہ بصارت کا اقل ترین کہلاتا ہے۔
  • ریٹینا پر بصری عدسہ شئے کا ایک حقیقی اور الٹا خیال بناتا ہے۔
  • ریٹینا دراصل ایک نازک جھلی ہوتی ہے جو تقریباٌ 125 ملین امکان محصیلی رکھتا ہے۔ جنہیں  Cones اور Rods  کہتے ہیں جو کہ روشنی شعاعوں کو اور ان کے سگنل کو قبول کرتا ہے۔
  • Cone رنگوں کی نشاندہی کرتے ہیں
  • Rods روشنی کی حدت کی نشاندہی کرتے ہیں
  • یہہ اشارے یا سگنلس تقریباٌ ایک ملین بصری عصبی ریشوں کے ذریعہ آنکھ میں عدسہ اور ریٹینا کا درمیانی فاصلہ 2.5 سمر ہوتا ہے۔
  • مائیو پیا:-
  • بعض اشخاص دور کی اشیاء کو واضح  طور پر نہیں دیکھ پاتے ،جبکہ قریب یا نزدیک کی چیزوں کو صاف طور دیکھ پاتے ہیں اس قسم کے بصری نقص کو مائیو پیا ( دور کی نظر کی کمزوری ) کہتے ہیں۔
  • مائیوپیا میں اعظم ترین ماسکی طول 2.5 سمر سے کم ہوتا ہے۔
  • اعظم ترین فاصلہ پر موجود نقطہ جہاں سے بصری عدسہ ریٹینا پر ایک خیال بناتا ہے۔ اس کو نقطہ بعید کہتے ہیں۔
  • اشخاص جو نقطہ بعید far point سے آگے کی اشیاء کو دیکھ نہیں پاتے وہ نقص مائیوپیا کہلاتا ہے۔
  • مائیوپیا کی تصیحح کے لئے مقعرالطرفین  عدسہ کو استعمال کیا جاتا ہے۔
  • مائیو پیا میں کی ماسکی طول قدر منفی ہوگی ۔
  • ہائیپر میٹروپیا:-
  • ہائیپرمیٹرو پیا کو “دور نظری “کے نام سے جاناجاتاہے۔
  • ہائیپر میٹرو پیا نقص والے شخص کو قریب رکھی ہوئی شئے واضح طور پر نہیں دکھائی دیتی ہے۔ جبکہ دور رکھی ہوئی شئے واضح دکھائی دےگی۔
  • ہائیپر میٹرو پیا میں بصری عدسہ کا اقل ترین ماسکی طول 2.27 سمر ہوتا ہے۔
  •  اقل ترین فاصلہ پر موجاد وہ نقطہ جہاں سے بصری عدسہ ،ریٹینا پر خیال بنا سکتا ہے اس کو نزدیکی نقطہ (near  point ) کہلاتاہے۔
  •  ہائیپر مٹروپیا کی تصیحح کے لئے محدب الطرفین  عدسہ استعمال ہوتاہے۔
  • ہائیپر میٹرو پیا میں ماسکی طول مثبت ہوگا۔
  • Lens formula=1/f=1/v-1/u
  • پرسبائیو پیا:-
  • جب آنکھوں کی تطبیقی طاقت میں کمی آتی ہے تو انسان  “پرسبائیو پیا” کا شکار ہوتا ہے۔
  • یہہ ہدبی عضلات کے کمزور پڑنے اور بصری عدسوں کی لچک کے ختم ہوجانے کی وجہ سے پیدا ہوتاہے۔
  • پرسبائیو پیا کی تصیحح کے لئے دوہرا ماسکی عدسہ کی ضرورت ہوگی۔
  • دوہرے ماسکی عدسہ میں اوپری حصہ میں مقعر عدسہ اور نچلے حصہ میں محدب عدسہ ہوتا ہے۔
  • روشنی کی شعاعوں کو مرکوز یا منحرف کرنے کی وہ نسبت جو کسی عدسے سے حاصل کی جا سکتی ہے ۔عدسے کی طاقت کہلاتی ہے۔
  • عدسہ کی طاقت:-
  • عدسہ کی طاقت کی  DIOPTRE اکائی ہے اس کو ‘   D’ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ماسکی طول کا مقلوب عدسہ کی طاقت ہوتی ہے۔
  • =fماسکی طول
  • =1/fعدسہ کی طاقت
  • منشور:-
  • منشور ایک شفاف واسطہ ہوتا ہے
  • منشور میں  تین مستطیلی طرفی رخ اور دو مثلث نما قاعدوں سے بنا ہوتا ہے۔
  • شعاع وقوع اور عمود  کے درمیان بننے والا زاویہ’ زاویہ وقوع (i) کہلاتا  ہے۔
  • شعاع نموداور عمود کے درمیان بننے والا زاویہ’ زاویہ نمو (i2) کہلاتا ہے۔
  • ہموار سطح PQاور PRکے درمیان بننے والا زاویہ منشور کا زاویہ یا منشور کا زاویہ انعطاف (A) کہلاتا ہے۔
  • شعاع وقوع اور شعاع نمود کے درمیان بننے والا زاویہ’زاویہ انحراف () کہلاتا ہے۔
  • زاویہ وقوع میں اضافہ کے ساتھ’ زاویہ انحراف بھی بڑھتا ہے۔
  • اقل ترین زاویہ انحراف ()’ زاویہ وقوع’ زاویہ نمو کے مساوی ہوتا ہے۔
  •  n =Sin (A+d)/2/Sin A/2 منشور کے انعطاف نما کو معلوم کرنے کا ضابطہ ہے۔
  • شعاعی نظریہ Ray Theory ‘سفید روشنی مختلف رنگوں میں منقسم ہونے کو کہتے ہیں۔
  • سرخ رنگ کا زاویہ انحراف اقل ترین ہوتا ہے۔
  • بنفشی رنگ کا  زاویہ انحراف اعظم ترین ہوتا ہے۔
  • سفید روشنی کا مختلف رنگوں میں تقسیم ہونا (Dispersion of Light) انکسارنور کہلاتا ہے۔
  • فرماٹ کے اصول Fermat’s Rule کے مطابق روشنی کی شعاع ہمیشہ چھوٹا راستہ کا انتخاب کرتی ہے۔ سفید روشنی مختلف موجوں کا اجماع ہے۔ جو مختلف طول موج رکھتی ہے۔
  • بنفشی رنگ کا طول موج زیادہ ہوتا ہے۔
  • سرخ رنگ کا طول موج زیادہ ہوتا ہے۔
  • روشنی دراصل برقی مقناطیسی موج ہے۔
  • نور کی رفتار خلاء میں تمام رنگوں کے لئے مستقل ہوتی ہے۔
  • جب نور کی شعاع کسی واسطے میں سفر کرتی ہے تب اس کی رفتار طول موج پر منحصر ہوتی ہے۔
  • انعطاف نما :-
  • انعطاف نما کا مطلب خلاء میں نور کی رفتار اور واسطے میں نور کی رفتار کی نسبت ہے ۔
  • واسطہ کا انعطاف نما نور کے طول موج پر انحصار ہوتا ہت۔
  •  طول موج میں اضافہ کے ساتھ انعطاف نما میں کمی واقع ہوتی ہے۔
  • سرخ رنگ کا انعطاف سب سے کم ہوتا ہے اور یہہ بہت کم منحرف ہوتا ہے۔
  •  نور کا تعدد مبداء کی خصوصیت ہے اور یہہ ایک سکنڈ میں مبداء سے نکلنے والے موجوں کی تعداد کے مساوی ہوتا ہے۔
  •  رنگین روشنی کے کسی بھی شفاف واسطے سے گزرنے پر اس کے رنگ میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی۔
  • نور کا تعدد مستقل رہتا ہے۔
  • طول موج میں تبدیلی واسطے پر منحصر ہوتی ہے۔
  • موج کی رفتار—V
  • طول موج—l
  • تعدد—f
  • V=fl
  • انعکاس ہوتو رفتارV  راست متناسب ہوتی ہے طول موج  l کے Val  
  • شعاع جب پانی کے قطرے سے گذرتی ہے تب اس کا انعطاف واقع ہوتا ہے اور سورج کی شعاعی طیف کے رنگوں میں تبدیل ہوتی ہے۔
  • سورج کی شعاع قطرے کی دوسری سطح تک پہنچنے پر تمام رنگوں کی شعاعیں کلی داخلی انعکاس کی وجہہ سے منعکس ہوجاتی ہیں۔اور پہلی سطح کو لوٹ آتی ہیں اور انعطاف کرتے ہوئے فضاء میں پھیل جاتے ہیں۔ قوس قزح نظر آتاہے۔
  • داخلی اور خارجی شعاعوں کے درمیان بننے والا زاویہ0 0 اور 420 کے درمیان میں واقع ہوتا ہے۔
  • داخلی اور خارجی شعاعوں کا درمیانی زاویہ اعظم ترین زاویہ 420 ہوتاہے
  • قوس قزح ایک سہ ابعادی مخروط ہے۔
  • اس مخروط میں بیرونی پرت سرخ اور اندرونی پرت بنفشی ہوتی ہے۔
  • انتشار نور:-
  • جوہر یا سالمے جو کہ روشنی کی زد میں آتے ہیں دراصل نور کی توانائی کو جذب کر لیتے ہیں اور اس کا کچھ حصہ مختلف سمتوں میں خارج کرتے ہیں ۔یہہ نور کا انتشار  میں ہونے والا بنیادی عمل ہے۔
  • جوہر یا سالمہ پر،نور کا اثر اس کی جسامت پر منحصر ہوتا ہے۔
  • نور کی حدت سے مراد نور کی توانائی ہے جو نور کی اشاعت کی سمت کے عموداً کسی اکائی رقبہ سے فی سکنڈ میں گزرتا ہے۔
  • حدت زاویہ انتشار 900 اعظم ترین ہوتی ہے۔
  • آسمان نیلےہونے کی وجہہ  نائیٹروجن اور آکسیجن کے سالمات کی موجودگی ہے۔